یہ سوچا بھی نہ تھا ایسے مقدر روٹھ جائے گا
میں گر دریا پہ ٹھہروں گی سمندر روٹھ جائےگا
چلا تھا قتل کو قاتل مگر اس کی خبر نہ تھی
مری حالت کو دیکھے گا تو خنجر روٹھ جائے گا
کوئی رستہ نہیں بربادیوں سے یار بچنے کا
اگر تم سے کوئی سچا قلندر روٹھ جائےگا
یقیناً ہی کبھی بھی اس کو جنّت مل نہیں سکتی
کہ جس عورت سے گھر میں اس کا شوہر روٹھ جائے گا
گناہوں پر کبھی اپنے لگائی ہی پابندی
یہ سوچا ہی نہیں کے بندہ پرور روٹھ جائے گا
جہاں تک ہو سکے ماں باپ کو راضی کرو وشمہ
یہ روٹھے گے تو پھر رب کا پیمبر روٹھ جائے گا