یہ عذاب آگہی مجھ کو ڈبوئے جاتا ہے
درد کا سمندر میرے آنسوؤں میں شامل ہے
تم میرے ہو کر بھی میرے نہیں ہو
تیرا ملنا جیسے اک آرزو لاحاصل ہے
میں مر گیا ہوں مگر نظر آتا ہوں سب کو
میری روح، میری زات کاوہ قاتل ہے
ہر کسی سے میرے ذکر پہ مسکراتا ہے
اس کی مسکان سے لگتا ہےوہ بہت بددل ہے
اس کا وعدہ ہے میرے جنازے پہ نہیں آئے گا
عشق میں مر جانے کا وہ تو قائل ہے
کسی اور کے سنگ دیکھا تو لگا سب ادھورا
میں تو سمجھا تھا کہ اب زندگی مکمل ہے
اب عشق میں ہوش و حواس کھو چکا ہوں میں
لوگ کہتے ہیں یہ دیوانہ ہے ، اگ پاگل ہے