یہ عذاب آگہی
Poet: hira By: hira, gojraیہ عذاب آگہی مجھ کو ڈبوئے جاتا ہے
درد کا سمندر میرے آنسوؤں میں شامل ہے
تم میرے ہو کر بھی میرے نہیں ہو
تیرا ملنا جیسے اک آرزو لاحاصل ہے
میں مر گیا ہوں مگر نظر آتا ہوں سب کو
میری روح، میری زات کاوہ قاتل ہے
ہر کسی سے میرے ذکر پہ مسکراتا ہے
اس کی مسکان سے لگتا ہےوہ بہت بددل ہے
اس کا وعدہ ہے میرے جنازے پہ نہیں آئے گا
عشق میں مر جانے کا وہ تو قائل ہے
کسی اور کے سنگ دیکھا تو لگا سب ادھورا
میں تو سمجھا تھا کہ اب زندگی مکمل ہے
اب عشق میں ہوش و حواس کھو چکا ہوں میں
لوگ کہتے ہیں یہ دیوانہ ہے ، اگ پاگل ہے
More Sad Poetry






