یہ غزل کتنی حسین ہوتی ہے
شاید دل گرفتہ مہ جبین ہوتی ہے
روتی ہے یہ پہروں بیٹھ کر اکیلے
یہ کتنی اداس غمگین ہوتی ہے
بظاہر تو نظر آتی بے ضرر یہ
مگر اس کی دنیا رنگین ہوتی ہے
اے بیزارو تم پڑھو اس کو
اسکی اداسی بھی دلنشین ہوتی ہے
زمانہ کیوں نہ پڑھے یہ غزل احسن
اس میں دلوں کی تسکین ہوتی ہے