Add Poetry

یہ منتشر مُراد قافلہ یوں لشکر کھودیتا ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

یہ منتشر مُراد قافلہ یوں لشکر کھودیتا ہے
جیسے صحرا کا بھٹکا مسافر اپنا گذر کھودیتا ہے

نظاروں کے پیچھے تو سرگردان ہیں کہانیاں
کہیں نگاہ کا سرور اپنی نظر کھودیتا ہے

وہاں دل جوڑدو جہاں مزاج یکسانی ہو
ہر پہلو سے جڑ جانا قدر کھودیتا ہے

عمل خیر کے بعد بھی کوئی بخشش نہ ملے
ایسے اس جہاں کا احساس اَثر کھودیتا ہے

جس نے اپنی دہڑکن میں سرد آہ نہیں پائی
جدت میں آکر وہ دیوانہ جگر کھودیتا ہے

یہ حالات اور ہم! کتنا ترسیں گے سنتوشؔ
مجھے تو اپنی زندگی کا فکر کھودیتا ہے

 

Rate it:
Views: 421
03 Feb, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets