یہ منتشر مُراد قافلہ یوں لشکر کھودیتا ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

یہ منتشر مُراد قافلہ یوں لشکر کھودیتا ہے
جیسے صحرا کا بھٹکا مسافر اپنا گذر کھودیتا ہے

نظاروں کے پیچھے تو سرگردان ہیں کہانیاں
کہیں نگاہ کا سرور اپنی نظر کھودیتا ہے

وہاں دل جوڑدو جہاں مزاج یکسانی ہو
ہر پہلو سے جڑ جانا قدر کھودیتا ہے

عمل خیر کے بعد بھی کوئی بخشش نہ ملے
ایسے اس جہاں کا احساس اَثر کھودیتا ہے

جس نے اپنی دہڑکن میں سرد آہ نہیں پائی
جدت میں آکر وہ دیوانہ جگر کھودیتا ہے

یہ حالات اور ہم! کتنا ترسیں گے سنتوشؔ
مجھے تو اپنی زندگی کا فکر کھودیتا ہے

 

Rate it:
Views: 524
03 Feb, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL