یہ میرےدل کا اعتبار تھا
جو تجھ پر ہی آکر ختم ہوا
میری کتابوں میں
نصابوں کا جال تھا
جو تجھ پر ہی آکر ختم ہوا
زندگی کا سفر
بہت طویل تھا
پر منزل کا انجام
تجھ پر ہی آکر ختم ہوا
تیری مرضی میری مرضی ہیں لیکن
میری مرضی کا اختتام
تجھ پر ہی آکر ختم ہوا
اب محبت بھرا خط
کیسے لکھوں گئی لکی
میری محبت کا ارمان
تجھ پر ہی آکر ختم ہوا
ہواؤں سے کہہ دو
اب دستک نہیں دیں
میری ُامیدوں کا انتظار
تجھ پر ہی آکر ختم ہوا
وہ مجھے آزما رہا تھا
یا میں ُاسے آزما رہی تھی
خاموشی بھرا پیغام
تجھ پر ہی آکر ختم ہوا