برسوں کی پاسداری ہو بے اثر ہو گئی
یہ میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پہ گزر گئی
ہمراز دل چلے گئے جیون اداس ہے
پرخار زندگانی میری اثاث ہے
اک آس تھی ملن کی وہ بھی بکھر گئی
یہ میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پہ گزر گئی
کبھی اے ستم شعار بھولے سے ہو گزر
کس حال میں ضیا ہے بس دیکھ اک نظر
تیرے لئے بقا تھی بن تیرے مرگئی
یہ میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پہ گزر گئی