یہ چارہ گر

Poet: Jamshed Masroor By: Sobia Sajo, Oslo

یہ چارہ گر تو یہاں ہر گلی میں ملتے ہیں
کوئ بتاو کہاں دل کے چاک سلتے ہیں

تیرے بدن کی صبا کس چمن میں چلتی ہے
کہاں پہ اب ترے ہونٹوں کے پھول کھلتے ہیں

وہ جن کے اشک بچھڑتے ہوئے نہیں تھمتے
ملیں بچھڑ کے تو کیوں بے رُخی سے ملتے ہیں

غلط گُمان نہ کر میری خُشک آنکھوں پر
سمندروں میں جزیرے ضرور ملتے ہیں

ہے رسمسی سی تیری یاد میں فضائے خیال
کہ جیسے تیرگی شب میں پھول کھلتے ہیں

ملا ہے راہ میں ایسا فساد شیشہ و سنگ
رکوں تو پاؤں ہٹاؤں تو ہاتھ چھلتے ہیں

Rate it:
Views: 512
15 Aug, 2010