یہ کبھی کا سفر یہ ابھی کا سفر

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

یہ کبھی کا سفر یہ ابھی کا سفر
ختم ہوتا نہیں زندگی کا سفر

جانتے ہیں یہ عاشق ہی اِس بات کو
کس قدر سخت ہے عاشقی کا سفر

جگمگائے گا جیون ضرور ایک روز
کر رہا ہوں میں طے روشنی کا سفر

راستے میں رقیبوں کی ہیں سازشیں
کٹ رہا ہے یونہی دوستی کا سفر

یار یاری میں ہم بھی کچھ ایسے رہیں
جیسے ہے چاند اور چاندنی کا سفر

مدّتوں میں تری جستجو میں رہا
اب ہوا ہے عیاں آگہی کا سفر

جیسے جیسے مرا قرب بڑھتا رہا
اور روشن ہوا روشنی کا سفر

پیار سہگل ادھورا ہی رہ جائے گا

راس آتا نہیں دل لگی کا سفر

Rate it:
Views: 337
26 Jul, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL