زیر ِلب مسکرایا وہ دل دکھانے کے بعد
پھر ہوا محو ِتماشہ مجھے رُلانےکے بعد
اداسیوں کو بھی اُنس ہے مجھ سے اتنا
میرے قریب رہتی ہیں تیرے جانے کے بعد
ابر ِدیدہ سے بُجھاتا ہے اب شعلہ و شرر
میرے نشیمن پہ بجلیاں گرانے کے بعد
یہ کس روش پہ چل نکلا ہے مہرباں میرا
خود ہی روٹھ گیا مجھے منانے کے بعد
عالم ِوصل میں فرقتوں کا حساب مانگا تو
سنجیدہ سا ہو گیا وہ بڑبڑانے کے بعد
سنا ہے وہ بھی پریشاں رہتا ہے آجکل
مجھ سے یوں دُوریاں بڑھانے کے بعد
وہ میرا ہو سکا ، نہ میں اپنا ہی رہا
یوں پائی سزا میں نے دل لگانے کے بعد
بات تو جب تھی میری بھی سن لیتا
پھر نا جاتا فقط اپنی سُنانے کے بعد
متائے جاں بھی رضا نذر ِجاناں کر دوں
اُسے سکوں ملتا ہے گر دل جلانے کے بعد