یہ کیسا تھا ساتھ تیرا
یوں لگا تنہائیاں بڑھتی گئیں
عشق نے کر دیا مجھے اندھا
اور میری نادانیاں بڑھتی گئیں
شدت درد کو کم کرتے کرتے
دل کی بے تابیاں بڑھتی گئیں
مجھے راس نہ آ سکی اس قدر بھیڑ
ہجوم میں بھی ویرانیاں بھڑتی گئیں
دل کو جلاتی رہی مسکان تیری
میرے اندر خاموشیاں بڑھتی گئیں
ہراک زبان پہ میرا ہی نام تھا
تیرے چلے جانے کہانیاں بڑھتی گئیں
میں شعلوں کو دیکھ کر گھبرا سا گیا
تیرے ہجر کی چنگاریاں بڑھتی گئیں
میں حالات سے سمجھوتہ کرنے میں لگا رہا
مگر ظالم کی سفاکیاں بڑھتی گئیں