یہ کیسا خوف تھا رخت سفر بھی بھول گئے

Poet: Noshi Gillani By: Shazia Hafeez, Attock

یہ کیسا خوف تھا رخت سفر بھی بھول گئے
وہ کون لوگ تھے جو اپنے گھر بھی بھول گئے

یہ کیسی قوت پرواز ڈر نے پیدا کی
پرندے اڑتے ہوئے اپنے پر بھی بھول گئے

دکھوں نے چھین لی آنکھوں کی ساری بینائی
ہم اس کا شہر تو کیا رہگزر بھی بھول گئے

خیال تھا کہ سنائیں گے حال دل لیکن
ہم اس کے سامنے عرض ہنر بھی بھول گئے

جدا ہوئے تو کھلا ہے تمہاری بستی میں
ہم ایک دل ہی نہیں چشم تر بھی بھول گئے

Rate it:
Views: 630
10 Aug, 2009