یہ کیسا عجب دور آیا ہے کہ ساقی
میکدے میں بھی جام کے لیے لڑنا پڑتا ہے
یہ عشق عاشق کے لئے ہے پل صراط جیسا
موت سامنے دیکھ کے بھی چلنا پڑتا ہے
میرا دعویِ دوستی ان سے محض جھوٹ ہے
بس دیدارِ یار کے لیے کرنا پڑتا ہے
میں باشندہ ہوں ایسے معاشرے کا جہاں اکثر
محبت ثابت کرنے کے لئے مرنا پڑتا ہے