یہ کیسا عجب دور آیا ہے کہ ساقی

Poet: ذاہدّ الطاف By: ذاہدّ الطاف, Haripur Pakistan

یہ کیسا عجب دور آیا ہے کہ ساقی
میکدے میں بھی جام کے لیے لڑنا پڑتا ہے

یہ عشق عاشق کے لئے ہے پل صراط جیسا
موت سامنے دیکھ کے بھی چلنا پڑتا ہے

میرا دعویِ دوستی ان سے محض جھوٹ ہے
بس دیدارِ یار کے لیے کرنا پڑتا ہے

میں باشندہ ہوں ایسے معاشرے کا جہاں اکثر
محبت ثابت کرنے کے لئے مرنا پڑتا ہے

Rate it:
Views: 277
07 Nov, 2024