تجھ کو ہم
تجھ ہی میں دیکھنا چاہتے تھے
یہ کیسا مزاق ہے کہ
اپنی ہی جھلک نظر آتی ہے
تجھ کو ہم
تیری بے رُخی کی سزا دینا چاہتے تھے
یہ کیسا مزاق ہے کہ
اس خیال نے خود کو ہی سزا دے دی
تجھ کو ہم
فردوس کی سیر کرانا چاہتے تھے
یہ کیسا مزاق ہے کہ
اس خیال نے خود کو خُدا بنا دیا
تجھ کو ہم
اپنا بنانا چاہتے تھے
یہ کیسا مزاق ہے کہ
تم کو ہماری خبر تک نہیں