یہ کیسی تمنا جگا بیٹھے
بے وفا سے آس لگا بیٹھے
ستانا تو نہ تھا دل کو
مگر آخر ہم ستا بیٹھے
اُس کو یاد کرتے کرتے
ساری دنیا کو بھلا بیٹھے
خطا سب سے بڑی ہو گئی
اُسے آنکھوں پہ بٹھا بیٹھے
وہ آئے یا نہ آئے مگر
ہم اُس کی سیج سجا بیٹھے
محبت کیا کرےٗ نہیں جانتے
ہم فسانۂ دل سنا بیٹھے
جس سے دنیا بھاگتی ہے
اُسی کونے میں جا بیٹھے
ستم یہ خود پر کر ڈالا
عمر بھر کا رونا رُلا بیٹھے
اب کیا وقعت رہے محبت کی
ہم دمن میں اُسے بُلا بیٹھے
ہم دل پہ قابو رکھے ہوئے تھے
وہ سامنے مگر آ بیٹھے
جہاں دنیا پیار میں تھی
باتوں میں ہم بھی جتا بیٹھے
وہ یوں دل میں اُتر گئے
دو آنسو نامِ محبت بہا بیٹھے