یہ کیسی کیفیت مجھ پے طاری ہیں
نا سکوں ہیں نا سوگواری ہیں
نا میں خوشی سے ہس سکتا ہوں
نا پلکیں آنسوؤں سے بھاری ہیں
نا سرد راتیں ناگ کی طرح ڈستی ہیں
نا چاند کو دیکھ کر وہ بقیراری ہیں
نا کوئی جنون ہیں ذہین میں
نا وحشتیوں کی کوئی خماری ہیں
نا کوئی سوھانا خواب ہیں آنکھوں میں
نا مستقبل کے لیے کوئی تیاری ہیں
دل سینے میں ہو کر بھی اب نہیں دھڑکتا
نا ُجدائی پے اب کوئی گرایا زای ہیں
زندگی چل رہی ہے جیسے چلنے دو لکی
کہ اب تو بس خدا سے ملنے کی تیاری ہیں