Add Poetry

یہ گولیاں کیوں چلائی جاتی ہیں!

Poet: Shaikh Khalid Zahid By: Shaikh Khalid Zahid, Karachi

یہ گولیاں کیوں چلائی جاتی ہیں
یہ کتنا شور مچاتی ہیں۔۔۔صفِ ماتم بچھاتی ہیں
ہنستے بستے انگن اجاڑ دیتی ہیں
کوئی دشمن نہیں ان کا۔۔۔نہ کوئی دوست ہوتا ہے
کوئی بتائے ان آگ اگلتی مشین گنوں کو
تم میں سے جوعجب آگ نکلتی ہے
یہ گل زندگی کا چراغ کردیتی ہے
یہ آگ احساس سے عاری ہوتی ہے
جو نہ تیری ہوتی ہے۔۔۔ نہ میری ہوتی ہے
بچھڑجاتا ہے جب کوئی
کتنا کہرام مچتا ہے۔۔۔ کوئی زارو قطار روتا ہے
معصوم بچوں کہ سر سے سایہ چھین لیتی ہے
پھر دنیا انہیں یتیم کہتی ہے
ماں کا لختِ جگر دفن ہوجاتاہے
وہ ہنستی کھیلتی پاگل سی دکھتی ہے
سفید لبادے میں ملبوس جو رہتی ہے
وہ بیوہ کہلاتی ہے
ساتھ جینے مرنے کہ وعدے
جب اس بیوہ کو یاد آتے ہیں
کسی کو کیا معلوم کتنے نشتر چلاتے ہیں
سب ٹوٹ جاتا ہے۔۔۔سب روٹھ جاتاہے
سب قصے پرانے ہوجاتے ہیں
مگر ایک سوال ہے جو سب اٹھاتے ہیں
یہ گولیاں کیوں چلائی جاتی ہیں
یہ کتنا شور مچاتی ہیں۔۔۔صفِ ماتم بچھاتی ہیں
 

Rate it:
Views: 417
14 May, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets