یہاں مکینوں سے خالی مکان رہتے ہیں

Poet: منیب By: منیب, Attock

یہاں مکینوں سے خالی مکان رہتے ہیں
محبتیں نہیں رہتیں گمان رہتے ہیں

خدا کرے کہ سنے تو زبان خاموشی
ترے پڑوس میں کچھ بے زبان رہتے ہیں

نہ کیجے تکیہ بزرگوں کی ڈھلتی چھاؤں پر
کہاں سروں پہ سدا سائبان رہتے ہیں

یہی جہاں ہے ہمارا جہان گمشدگی
یہی نشان کہ بس بے نشان رہتے ہیں

محبتیں جس افق سے طلوع ہوتی ہیں
وہیں پہ مل کے زمیں آسمان رہتے ہیں

ترے سلوک نے دھندلا دئے سب افسانے
ہم اپنے سے بھی بہت بد گمان رہتے ہیں

ہر ایک شخص کو مجبور آہؔ مت جانو
کہ شیشے بھی کہیں بن کر چٹان رہتے ہیں

Rate it:
Views: 152
02 Feb, 2025