یہاں مکینوں سے خالی مکان رہتے ہیں
Poet: منیب By: منیب, Attockیہاں مکینوں سے خالی مکان رہتے ہیں
محبتیں نہیں رہتیں گمان رہتے ہیں
خدا کرے کہ سنے تو زبان خاموشی
ترے پڑوس میں کچھ بے زبان رہتے ہیں
نہ کیجے تکیہ بزرگوں کی ڈھلتی چھاؤں پر
کہاں سروں پہ سدا سائبان رہتے ہیں
یہی جہاں ہے ہمارا جہان گمشدگی
یہی نشان کہ بس بے نشان رہتے ہیں
محبتیں جس افق سے طلوع ہوتی ہیں
وہیں پہ مل کے زمیں آسمان رہتے ہیں
ترے سلوک نے دھندلا دئے سب افسانے
ہم اپنے سے بھی بہت بد گمان رہتے ہیں
ہر ایک شخص کو مجبور آہؔ مت جانو
کہ شیشے بھی کہیں بن کر چٹان رہتے ہیں
More Sad Poetry






