ہم تو اداس لمحوں میں بھی رونق لگا لیتے ہیں
تصور میں انہیں اپنے پاس بلا لیتے ہیں
دکھ درد میں یہاں کوئی کسی کے کام نہیں آتا
ہم تو غیروں کے غم بھی دل میں بسا لیتے ہیں
وہ دوست جو ہمیں داغ جدائی دے گئے
ان کی یاد سے بزم تنہائی کو سجا لیتے ہیں
میرے مولا نے ایسا اعلیٰ ظرف بخشا ہے ہمیں
دوستی میں ہنس کر چوٹ بھی کھا لیتے ہیں
اپنا مشغلہ ہے غم کے ماروں کو مسکراہٹیں دینا
ہم ایسا کر کے تھوڑا ثواب کما لیتے ہیں