بری ہے یا بھلی ہے
جو اس پل میں جی رہے ہیں
بس وہ ہی زندگی ہے
جو گزر چکی ہے وہ خواب ہے
جو نظر میں ہے وہ سراب ہے
خواب بھی عذاب ہے
سراب بھی عذاب ہے
یہ زندگی گلاب ہے
یہی زندگی کا حساب ہے
خواب رہ جائے گا
سراب رہ جائے گا
وقت گزر جائے گا
گلاب بکھر جائے گا
خوابوں اور سرابوں کا
عذاب رہ جائے گا
زندگی کی حقیقت
زندگی سے ہم نے
بس یہی سمجھی ہے
بس یہی جانی ہے
بری ہے یا بھلی ہے
جو اس پل میں جی رہے ہیں
بس وہ ہی زندگی ہے