یہی خوش فہمیاں میری

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

میری نظروں کا دھوکہ تھا جسے میں روشنی سمجھا
فقط وحشت ہی وحشت تھی مگر میں زندگی سمجھا

گلے مل مل کے روئے ہم بچھڑنے کی حقیقت پر
تپے صحرا کی حدت کو میں اپنی زندگی سمجھا

ہوا ہے اس قدر مانوس وہ میری اداسی سے
کہ میرے مسکرانے کو وہ میری بے رخی سمجھا

یہی خوش فہمیاں میری تو اکثر مار دیتی ہیں
میں اس کی بے وفائی کو بھی اسکی بے بسی سمجھا

اسے معلوم ہی کب تھا دل ناکام کا قصہ
میرے اشکوں کی بارش کو وہ میری شاعری سمجھا

Rate it:
Views: 1313
09 Dec, 2010