یہی خَزانہ عمرِ دراز میں چھُپا ہوتا ہے
Poet: ارسلان حُسینؔ By: Arsalan Hussain, Ajmanاِک تَجَسسوس اسکے انداز میں چھُپا ہوتا یے
جیسے انجام کسی آغاز میں چھُپا یوتا یے
وہ اپنے رقیبوں سے یوں میرا ذکر کرتا ہے
جیسے کوئ راز کسی راز میں چھُپا ہوتا ہے
اُسے کہہ دو نہ مجھ سے یوں پیش آئے
جیسے گھمنڈ کسی ناز میں چھُپا ہوتا ہے
خواہشیں روندنا ، ارمانوں کا خُون کر دینا
کیا یہی سلوک تیرے اِعزاز میں چھُپا ہوتا ہے؟
ہوا کی سَنسَناہٹ تنہایؤں میں سنتا ہوں
عجب سکون اس مَدھور ساز میں چھُپا ہوتا ہے
حَسیِن بچپن، جوانی اور سُکھ دُکھ کی کہانی
یہی خَزانہ عمرِ دراز میں چھُپا ہوتا ہے
اس قدر مانوس ہوں میں درد کی حِدت سے
اب اس کا لہجہ میری آواز میں چھُپا ہوتا ہے
آدم زاد اس دنیا کا وہ مخلوق ہے حُسینؔ
جسکا زہر اسکے الفاظ میں چھُپا ہوتا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






