ابھی رہنے دو
Poet: التجا کریم By: التجا کریم, Jamputمیری خامشی کو زباں نہ دو
ابھی رہنے دو
ابھی رہنے دو
میرے غم کا تم کو غم ہے کیا
ابھی گرنے دو
ابھی سہنے دو
اس ظلم و ستم کے دریا میں
ابھی بہنے دو
ابھی رہنے دو
ابھی ہاتھ نہ تھامو میرا تم
ابھی تنہا تنہا رہنے دو
کبھی میں بھی گرکے اٹھوں گی
کبھی تولوں گی ان باتوں کو
پھر تول کے میں بھی بولوں گی
ابھی سننے دو
ابھی رہنے دو
More General Poetry






