اسی لیے تجھے دیتا ہوں داد نفرت کی

Poet: Muhammad Mubashir Meo By: Daniyal, Mumbai

اسی لیے تجھے دیتا ہوں داد نفرت کی

کہ تو نے عشق سے پر اعتماد نفرت کی

کوئی نہ دل سے کسی کو نکال کر پھینکے

کبھی نہ پوری ہو مولا مراد نفرت کی

کبھی کبھی وہ مجھے پیار اتنا دیتا تھا

کبھی کبھی بہت آتی تھی یاد نفرت کی

گلاب سوکھ گئے ہیں ہوئے ہیں خار ہرے

ہوس نے پیار میں ڈالی ہے کھاد نفرت کی

یہ دوست برسر پیکار ہونے لگ گئے ہیں

تو وجہ بننے لگی ہے فساد نفرت کی

اس ایک شخص کو چاہوں گا تا دم آخر

وہ جس نے مجھ سے محبت کے بعد نفرت کی

نہ کوئی تیر نہ سازش نہ تہمتیں نہ حسد

کسی نے مجھ سے بڑی بے‌ سواد نفرت کی

کہ اس کا درد محبت کے دکھ سے تھوڑا ہے

یہ بات اچھی ہے اس نا مراد نفرت کی

میں اس لیے بھی محبت سے باز آ گیا تھا

کہ اس کے شہر میں ملتی تھی داد نفرت کی

Rate it:
Views: 3278
14 Jan, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL