اعتبار
Poet: By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiآنکھوں کو نہ اپنی یوں تو اشکبار کر
باتوں پہ میرے یار ذرا اعتبار کر
رہتا نہیں کبھی بھی یہاں وقت ایک سا
آئیں گے اچھے دن بھی ذرا انتظار کر
وہ کتنی نعمتوں سے تجھے ہے نوازتا
اس بات پر خدا کا شکر بار بار کر
ہر بات کا گلہ نہ تو قسمت پہ ڈال دے
اپنے وجود میں بھی تو پیدا نکھار کر
مالک عطا ہو مجھ کو بھی دیدارِ مصطفیٰﷺ
سجدوں میں جا کے یہ دعا تو بے شمار کر
اٹھتے نہیں ہیں بوجھ گناہوں کے اب خدا
کشتی پھنسی بنھور میں اب تو ہی پار کر
آئیں گے اچھے دن بھی ذرا انتظار کر
میری وفا پہ بھی ذرا تو اعتبار کر
پہلے ہی خوب تو نے تماشے کیے یہاں
پھر سے تماشا کوئی نہ اب سرِ بازا کر
سن تو رہا ہے کب سے تو لوگوں کی بات کو
اپنی بھی بات اب تو کوئی میرے یار کر
وہ اور تھے جو وقت کے سانچے میں ڈھل گئے
یوں مجھ کو نہ تو کبھی ان میں شمار کر
اس کی طرح تو بھی اسے دل سے نکال دے
اس کے لیے تو دل کو نہ یوں بے قرار کر
وہ جھوٹا اک پیار تھا سو ختم ہو گیا
اس بات کو نہ اب یوں تو سر پر سوار کر
اب لوٹ کر کبھی میں یاں ہر گز نہ آؤں گا
جتنی بھی اب تو چاہے یہ آہ و پکار کر
وہ بہن بھی تو زمانے میں ہے اب نبھاتی ہیں
ماں کی الفت کا کوئی بھی نہیں ہے اب بدل
پر بہن بھی تو محبت میں ہے ایثار نبھاتی ہیں
گھر کے آنگن میں جو پھیلے ہیں یہ الفت کے ضیا
یہ بہن ہی تو ہیں جو گھر میں یہ انوار نبھاتی ہیں
ماں کے جانے کے بعد گھر جو ہے اک اجڑا سا نگر
وہ بہن ہی تو ہیں جو گھر کو ہے گلزار نبھاتی ہیں
دکھ میں بھائی کے جو ہوتی ہیں ہمیشہ ہی شریک
وہ بہن ہی تو ہیں جو الفت میں ہے غمخوار نبھاتی ہیں
ماں کی صورت ہی نظر آتی ہے بہنوں میں ہمیں
جب وہ الفت سے ہمیں پیار سے سرشار نبھاتی ہیں
مظہرؔ ان بہنوں کی عظمت کا قصیدہ کیا لکھیں
یہ تو دنیا میں محبت کا ہی وقار نبھاتی ہیں
زماں میں قدر دے اردو زباں کو تو
زباں سیکھے تو انگریزی بھولے ا پنی
عیاں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
تو سیکھ دوسری ضرورت تک ہو ایسے کہ
مہاں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
زباں غیر کی ہے کیوں اہمیت بتا مجھ کو
سماں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
سنہرے لفظ اس کے خوب بناوٹ بھی
زماں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
بھولے کیوں خاکؔ طیبؔ ہم زباں ا پنی
جہاں میں قدر دے اُردو ز باں کو تو






