تخم نفرت بو رہا ہے آدمی

Poet: Dawood Mohsin By: Sami, Karachi

تخم نفرت بو رہا ہے آدمی

آدمیت کھو رہا ہے آدمی

زندگی کا نام ہے جہد مدام

سو رہا ہے سو رہا ہے آدمی

آگہی ہے شرط جینے کے لئے

پھر بھی غافل ہو رہا ہے آدمی

چل سکا نہ راہ پر اسلاف کی

نقش پا اب کھو رہا ہے آدمی

کاشف ذات خدا تھا سربسر

اب نہیں ہے جو رہا ہے آدمی

اپنے ہی اعمال پر پچھتا کے اب

رو رہا ہے رو رہا ہے آدمی

قند گفتاری اے محسنؔ اب کہاں

زہر آسا ہو رہا ہے آدمی

Rate it:
Views: 2287
14 Jan, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL