خواب ٹوٹے تو کہیں آنکھ بلیدان کروں

Poet: راشد علی مرکھیانی By: Rashid Ali Markhiani, Larkana

اب یہ خواہش ہے، سر_عام یہ نقصان کروں
خواب ٹوٹے تو کہیں آنکھ بلیدان کروں

ایسی وحشت میں گھٹن جان نگل سکتی ہے
حبس چھوٹے تو ترے ہجر کا اعلان کروں

اے مرے دوست تسلی دے! مرا ہاتھ بٹا
حوصلہ دے، کہ! کسی درد کو مہمان کروں

اس نے چھوڑا ہے مجھے صرف یہ مہلت دے کر
ایسے بکھروں کہ بھرے دشت کو حیران کروں

کون اپنا ہے جسے درد سناوں راشد
اس خرابے میں بھلا کس کو پریشان کروں

Rate it:
Views: 702
16 Nov, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL