خواہش
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiاپنے سینے میں لگی آگ بجھالی جائے
پھر نئی دنیا یہاں کوئی بسا لی جائے
زہر پینے سے اگر جان نکل جاتی ہے
آج برسوں سے لگی پیاس بجھا لی جائے
آخری وقتوں میں شاید وہ کہیں مل جائے
کس طرح دل سے مرے خام خیالی جائے
اپنی خواہش کا گلا روز یہاں گھونٹا ہے
خواہشوں کی بھی یہاں قبر بنا لی جائے
لوگ ضدی ہیں یہ جینے نہیں دینگے ہم کو
اب کیا دنیا سے ہی جان چھڑا لی جائے
میری گردن میں پڑا طوق یہ ناکافی ہے
ایک زنجیر مرے پیروں میں ڈالی جائے
چھوڑ چکر یہ لکیروں کے سبھی جھوٹے ہیں
اپنے اعمال سے تقدیر جگا لی جائے
کون ہو گا ترے غم میں یاں پریشاں ارشیؔ
اپنے ہونٹوں پہ بھی مسکان سجا لی جائے
More General Poetry






