دکھ
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachiدل تو ملتا ہی نہیں ہاتھ ملاتا کیا ہے
دل میں ہیں رنجشیں تو گلے لگاتا کیا ہے
لوگ ضدی ہیں یہ بدلیں گے نہ سوچیں اپنی
اب یہاں پھر نئی دنیا تو بساتا کیا ہے
خود ہی کہتا ہے کہ مشکل ہے ملن اپنا پھر
روز تو خواب نئے مجھ کو دکھاتا کیا ہے
لوگ کہتے ہیں مجھے جب بھی یہاں دیوانہ
اپنے چہرے کو تو دنیا سے چھپاتا کیا ہے
کون کہتا ہے کہ پہچان نہ پاؤں گا تجھے
ایک چہرے پہ کئی چہرے سجاتا کیا ہے
جس نے اک بار پلٹ کر بھی نہ دیکھا تجھ کو
ان کی خاطر تو اب اشکوں کو بہاتا کیا ہے
کون ہوگا ترے غم میں یاں پریشاں ارشیؔ
یہ بے حس ہیں انہیں دکھ اپنے بتاتا کیا ہے
More General Poetry






