قصدِ زندگی اب سُوجھنے لگا ہے
Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachiقصدِ زندگی اب سُوجھنے لگا ہے
نشہ محبت کا ، ٹوٹنے لگا ہے
بازارِ عشق میں بے مول ہو چلا دل
عشق کرنے سے پہلے جو ، سوچنے لگا ہے
شاید چھوڑ جانے کا ارادہ ہے تیرا
بات بات پر جو تو ، روٹھنے لگا ہے
یہ اُس کی سادگی ہے یا تَغافُل ہے
وہ حال مجھ سے میرا پوچھنے لگا ہے
خطا ہے باغباں کی یا موسم کی شرارت یہ
گُل آغوشِ گلستاں میں ہی ، سوکھنے لگا ہے
جواں تھے تو گریباں بھی چھڑانا تھا مشکل
اب نوالہ بھی ہاتھ سے ، چھوٹنے لگا ہے
ڈھلتے ہوئے سورج کاپیام ہے یہ
پرندہ گھر کو جو لَوٹنے لگا ہے
وہ دیکھو تھر میں پھر کوئی بچہ مرا ہے شاید
گِدھ لپک کر پھر سے کچھ ، نوچنے لگا ہے
بڑھتے رہے یونہی تو میری قوم کاکیاہوگا
چین میرا چینی ، لُوٹنے لگا ہے
اس امت کے تابع کبھی شیر بھی رہے ہیں
جس پر آج ہر اک کتا ، بھونکنے لگا ہے
اخلاق زوال کے سورج کو زوال ہے اب
کہ مسلماں پاک و ہند کا ، سوچنے لگا ہے
وہ بہن بھی تو زمانے میں ہے اب نبھاتی ہیں
ماں کی الفت کا کوئی بھی نہیں ہے اب بدل
پر بہن بھی تو محبت میں ہے ایثار نبھاتی ہیں
گھر کے آنگن میں جو پھیلے ہیں یہ الفت کے ضیا
یہ بہن ہی تو ہیں جو گھر میں یہ انوار نبھاتی ہیں
ماں کے جانے کے بعد گھر جو ہے اک اجڑا سا نگر
وہ بہن ہی تو ہیں جو گھر کو ہے گلزار نبھاتی ہیں
دکھ میں بھائی کے جو ہوتی ہیں ہمیشہ ہی شریک
وہ بہن ہی تو ہیں جو الفت میں ہے غمخوار نبھاتی ہیں
ماں کی صورت ہی نظر آتی ہے بہنوں میں ہمیں
جب وہ الفت سے ہمیں پیار سے سرشار نبھاتی ہیں
مظہرؔ ان بہنوں کی عظمت کا قصیدہ کیا لکھیں
یہ تو دنیا میں محبت کا ہی وقار نبھاتی ہیں
زماں میں قدر دے اردو زباں کو تو
زباں سیکھے تو انگریزی بھولے ا پنی
عیاں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
تو سیکھ دوسری ضرورت تک ہو ایسے کہ
مہاں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
زباں غیر کی ہے کیوں اہمیت بتا مجھ کو
سماں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
سنہرے لفظ اس کے خوب بناوٹ بھی
زماں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
بھولے کیوں خاکؔ طیبؔ ہم زباں ا پنی
جہاں میں قدر دے اُردو ز باں کو تو






