ماں
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiخوش تھے بھائی بہن مکاں لے کر
شادمانی مجھے تھی ماں لے کر
ہائے ماں باپ کا وہ چھوٹا گھر
گر پڑا ان کے سب نشاں لے کر
تیری قسمت میں بس خسارہ ہے
کیا کرے گا تو یہ دکاں لے کر
تیری خاطر میں ہار جاؤں گا
کیا کرے گا تو امتحاں لے کر
جو بھی کہنا ہو خود ہی کہنا اب
کیا کرے گا مری زباں لے کر
میں نے کیا کیا نہ خواب دیکھے تھے
زندگی آگئی کہاں لے کر
تم نے تو ایک چاند مانگا تھا
آگئے ہیں ہم آسماں لے کر
میرے اندر خزائیں پلتی ہیں
کیا کروں گا یہ گلستاں لے کر
More General Poetry






