وہ لوگ ہی کچھ اور تھے

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

 وہ لوگ ہی کچھ اور تھے
وہ اب ہم میں نہ رہے اور ہم ان جیسے نہ ہوے

سادہ دل مخلص لوگ عہد کے پکے زباں کے سچے
وہ لوگ ہی کچھ اور تھے
اپنے وقت میں سے ہمیں وقت وہ دیتے رہے

ہوے بےوقت ہم اپنے لیۓ دیں وقت ہم کسی کو کیسے
وہ لوگ ہی کچھ اور تھے
شیر کی نگاہ سونےکا نوالا اب یوں شتر بے مہار ہم ہوے

نہ وقت وہ رہا نہ باتیں بے عہد و بے اصول ہم ہوے
وہ لوگ ہی کچھ اور تھے

Rate it:
Views: 327
17 Oct, 2020