چلو تم کو بھی بتلادیں
Poet: سرور فرحان سرور By: Sarwar Farhan Sarwar, Karachiچلو تم کو بھی بتلا دیں
محبت ہم نہیں کرتے
کسی کا دم نہیں بھرتے
کسی کی یاد میں جل کر
یہ پلکیں نم نہیں کرتے
چلو تم کو بھی بتلا دیں
سبھی سے ہنس کے ملتے ہیں
سبھی کے ساتھ چلتے ہیں
مگر جب چاہ کی چاہ ہو
بہت محتاط چلتے ہیں
چلو تم کو بھی بتلا دیں
نئے یاروں کی سنگت میں
پرانے بھول جاتے ہیں
کوئی جو روٹھ جاتا ہے
منانا بھول جاتے ہیں
چلو تم کو بھی بتلا دیں
ہمارا ساتھ ہے جھوٹا
ہماری بات جھوٹی ہے
ہمارے لفظ میں شامل
ہر اک سوغات جھوٹی ہے
چلو تم کو بھی بتلا دیں
محبت، صرف دھوکہ ہے
سراب اک بے نشاں بیشک
مگر کس کو مفر اس سے
رہے خواہ بدگماں بیشک
چلو تم کو بھی بتلا دیں
یہاں ہر چیز جزوقتی
یہاں ہر چیز فانی ہے
فقط چند یوم کی الفت
کہ فانی زندگانی ہے
چلو تم کو بھی بتلا دیں
کوئی معشوق نہ عاشق
سب اپنی ذات میں گم ہیں
محبت اور نفرت سب
فقط توہمات میں گم ہیں
چلو تم کو بھی بتلا دیں






