کبھی خیال تو کبھی خواب میں ڈوب گیا

Poet: Majassaf imran By: Majassaf imran, Gujrat

کبھی خیال تو کبھی خواب میں ڈوب گیا
میں تھا وہ مسافر جو دریا کی خاک میں ڈوب گیا

کھڑا رہا تماشائی بنا منتظر تھا میرے آنے کا جو
خواہیش ہاتھ ملانے کی قبل ساحل کے میں ڈوب گیا

برگشت ہوا وہ ساحل سے کہکے لگاتا یہ کہانی تمام شد
میرا عشق میرا جنون پھر اسی ملال میں ڈوب گیا

عمر بھر کا تھا سفر میرا تھی مَرگ منزل میری
عمر گئی رہیگاگٸ میری عشقِ زن میں ڈوب گیا

اصلاحِ عزیزم کہ اب سنبھل جاٶ بے فائدہ ہے یہ ذد
جیوں کے مر جاٶں میں اسی کَشمکَش میں ڈوب گیا

مجھے عشق تھا ذات سے اسکی اسے خبر تھی کہ نہ تھی اسے
یہ اندیشهِ فِکر تھا نفیس میں اسی گمان میں ڈوب گیا
 

Rate it:
Views: 648
05 Dec, 2018