یاد آتا ہی رہا وہ بچھڑ کے
Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahoreیاد آتا ہی رہا وہ بچھڑ کے
بچھڑ کے بھی رہا سر چڑھ کے
رُتِ خزاں آئی محبت پہ
شجر خالی ہوا جڑھ جڑھ کے
محبت کیا کی تھی اُس نے
گیا زنجیروں میں جکڑ کے
دو قدم نہ اپنی جگہ سے ہلا
اُس نے تھاما نہ بڑھ کے
یہ تحفۂ گلاب تو دیکھو ذرا
کیا بن گیا ہے سُکڑ کے
یہ رونا کس لیے ہے انمول
خوش ہے وہ تم سے اُکھڑ کے
زمانہ خوش کیا اُس نے
بات بات پہ یوں بگڑ کے
More Sad Poetry






