ٹوٹ کر بکھرے ہیں جب بھی آئنے
Poet: Amer Roohani By: Amer Roohani, Islamabadٹوٹ کر بکھرے ہیں جب بھی آئنے
میرے لاکھوں روپ آئے سامنے
میں زمیں پر سے زمیں میں جا گرا
آسماں آیا تڑپ کر تھامنے
کھو گیا ہے میرے اندر ہی کہیں
وقت آیا تھا سمندر ماپنے
دل کے چرخے پر غموں کی راگنی
پھر لگی یادوں کے تاگے کاتنے
دل نے ساقی کی " تسلّی" مان لی
آگ کو جا کر بجھایا آگ نے
زرد شاموں میں دسمبر کی ہوا
چل یڑی ٹھنڈے بدن کو داغنے
اسکی یادوں کے شبینہ جشن پر
آ گئے آنسو لپک کر ناچنے
شام ہوتے ہی امـؔر مجھ پر کھلا
روشنی آئی تھی ظلمت بانٹنے
More General Poetry






