گھر سے میں جب بھی اکیلا نکلا

Poet: قیصر صدیقی By: تلال, Multan

گھر سے میں جب بھی اکیلا نکلا
مجھ سے پہلے مرا سایہ نکلا

پھاڑ کر دامن صحرا نکلا
میرے اندر سے جو دریا نکلا

اک تبسم جو ملا تھا مجھ کو
وہ بھی اک زخم تمنا نکلا

جس پہ کل سنگ ملامت برسے
آج وہ دار پہ عیسیٰ نکلا

آئنہ دیکھا جو عریاں ہو کر
جسم ہی جسم کا پردا نکلا

جس نے یہ بھیڑ لگا رکھی تھی
خود وہ اس بھیڑ میں تنہا نکلا

چہرہ ایجاد ہے آئینے کی
آئنہ نکلا تو چہرہ نکلا

آج اک خط کو جو کھولا قیصرؔ
اس میں سورج کا سراپا نکلا

Rate it:
Views: 797
21 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL