میں اب کے لوٹوں گا ساتھ لے کر
Poet: ڈاکٹر زوہیب ارشد By: ڈاکٹر زوہیب ارشد, Multanمیں اب کے لوٹوں گا ساتھ لے کر
چمن کے پھولوں کی مسکراہٹ
افق پے قوس قزاح کا منظر
ندی کے پانی کی سرسراہٹ
عجیب وحشت ہے ساری بستی
خواب غفلت میں سو گئی ہے
چمکتے تاروں کی روشنی بھی
کہیں اندھیروں میں کھو گئی ہے
میں موڑ لاؤں گا یاد رکھنا
وہ جگنؤں کے جو کارواں تھے
میں ڈھونڈ لاؤں گا وہ ستارے
جو اپنے رستوں کی کہکشاں تھے
جو عہد تم سے کیا تھا میں نے
لو آج میں وہ نبھا رہا ہوں
میں روشنی کا سراغ پانے
کہیں اندھیروں میں جا رہا ہوں
More General Poetry






