Poetries by Noman Baqi Siddiqi
تھوڑی سی محبت تم بھی کر لو محبت کی دلفریب وہ وادیاں ، انہیں مبارک ہو
الجھ کر پھنسی ہوئی وہ جھاڑیاں انہیں مبارک ہو
مجھے تو مرضی کی یہ دال روٹی اچھی ہے
وہ مٹھایاں وہ کڑھائیاں انہیں مبارک ہو
میں اکیلا اپنی دھن میں مگن ، آزاد اچھا ہوں
وہ گلے شکوے وہ دھائیاں انہیں مبارک ہو
میں خوش ہوں ، رونے بھی دو سونے بھی دو
وہ رت جگے وہ لڑائیاں انہیں مبارک ہو
تھوڑی سی محبت ، تم بھی کرلو ، نعمان
تمہیں بھی مبارک ہو ، انہیں بھی مبارک ہو نعمان باقی صدیقی
الجھ کر پھنسی ہوئی وہ جھاڑیاں انہیں مبارک ہو
مجھے تو مرضی کی یہ دال روٹی اچھی ہے
وہ مٹھایاں وہ کڑھائیاں انہیں مبارک ہو
میں اکیلا اپنی دھن میں مگن ، آزاد اچھا ہوں
وہ گلے شکوے وہ دھائیاں انہیں مبارک ہو
میں خوش ہوں ، رونے بھی دو سونے بھی دو
وہ رت جگے وہ لڑائیاں انہیں مبارک ہو
تھوڑی سی محبت ، تم بھی کرلو ، نعمان
تمہیں بھی مبارک ہو ، انہیں بھی مبارک ہو نعمان باقی صدیقی
الیکشن نا ہی دیں گے پیسے اور نا ہوں گے الیکشن
حکومت کہہ رہی ہے یہ ، نا لو چیف ٹینشن
حافظ کہہ رہا ہے ، نا دیں گے ہم تحفظ
گھر جا کر بیٹھو ، لیتے رہو تم پینشن
کمیشن یہ کہہ رہا ہے ، تاریخ ہم ہی دیں گے
تاریخ کہہ رہی ہے ، کر دو مجھ کو مینشن
کردو نا اہل ہم کو ، دے دو اسٹے تم ان کو
لیکن یاد رکھنا ، نہیں ملے گی ایکسٹینشن
کہہ رہی ہے پارلیمان ، میں نہیں مانتا ، نعمان
نہیں کریں گے بات چیت ، خبردار !!! ، اٹینشن نعمان صدیقی
حکومت کہہ رہی ہے یہ ، نا لو چیف ٹینشن
حافظ کہہ رہا ہے ، نا دیں گے ہم تحفظ
گھر جا کر بیٹھو ، لیتے رہو تم پینشن
کمیشن یہ کہہ رہا ہے ، تاریخ ہم ہی دیں گے
تاریخ کہہ رہی ہے ، کر دو مجھ کو مینشن
کردو نا اہل ہم کو ، دے دو اسٹے تم ان کو
لیکن یاد رکھنا ، نہیں ملے گی ایکسٹینشن
کہہ رہی ہے پارلیمان ، میں نہیں مانتا ، نعمان
نہیں کریں گے بات چیت ، خبردار !!! ، اٹینشن نعمان صدیقی
سیاسی بھڑاس اس ملک کی تقدیر اور اور فیصلوں کی اساس 
کوئ تو ہے وہ ، بندی خدا کی ، بندو کی ساس
فیصلے ہیں جلد بازی کے ، مخالف ہیں قاضی کے
چند خوش ، منصف ِ خود کش ، قوم اُداس
کتنی جلدی سنتے ہیں ، ان کی درخواست
رہ جاتی ہے ، بیچارے، مظلوم کی آس
کب تک ہوتا، یہ ہی رہے گا ، اے نعمان
سیاسی بھڑاس ، الزامات ، انتقام کی پیاس
نعمان صدیقی
کوئ تو ہے وہ ، بندی خدا کی ، بندو کی ساس
فیصلے ہیں جلد بازی کے ، مخالف ہیں قاضی کے
چند خوش ، منصف ِ خود کش ، قوم اُداس
کتنی جلدی سنتے ہیں ، ان کی درخواست
رہ جاتی ہے ، بیچارے، مظلوم کی آس
کب تک ہوتا، یہ ہی رہے گا ، اے نعمان
سیاسی بھڑاس ، الزامات ، انتقام کی پیاس
نعمان صدیقی
عوام اگر ہیں راضی عوام اگر ہیں راضی تو کیا کریں گے قاضی، پلٹ گئ بازی
ایک ہی صف میں، کھڑے ہو گئے ، نثار اور بندیال
نا کوئ حکومت رہی اور نا کوئ ، اسمبلی ہال
کاروبار ہوے ٹھپ ، نوٹ گئے چھپ ، نا اہل ہوے سب
وقت گیا رک ، ماریں گے ہم جھک ، بند ہوے گھڑیال
عوام اگر ہیں راضی تو کیا کریں گے قاضی ، پلٹ گئ بازی
مل کر ساتھ نعمان کے ، کھاؤ روٹی دال ، ڈالو پھر دھمال
نعمان صدیقی
ایک ہی صف میں، کھڑے ہو گئے ، نثار اور بندیال
نا کوئ حکومت رہی اور نا کوئ ، اسمبلی ہال
کاروبار ہوے ٹھپ ، نوٹ گئے چھپ ، نا اہل ہوے سب
وقت گیا رک ، ماریں گے ہم جھک ، بند ہوے گھڑیال
عوام اگر ہیں راضی تو کیا کریں گے قاضی ، پلٹ گئ بازی
مل کر ساتھ نعمان کے ، کھاؤ روٹی دال ، ڈالو پھر دھمال
نعمان صدیقی
تمہارا ساتھ ساتھ رہے ہیں ہم تمہارے برسوں تک 
تم بھی تھے اچھے بھلے پرسوں تک
کل نا جانے ایسا کیا اچانک ہو گیا
رہ گیا ملنا ہمارا خوابوں تک
دیکھ لو سوچ لو اجاو بس واپس
مسکرانا رک جانا چند لمحوں تک
کیا تھا راج دلوں پر کبھی ہم نے
رہ گٸے ہیں بس ابھی چند خبروں تک
جکڑا ہمیں مزید کی تمنا نے نعمان
یہاں تک کہ جا پنچے ہیں قبروں تک
Noman Baqi Siddiqi
تم بھی تھے اچھے بھلے پرسوں تک
کل نا جانے ایسا کیا اچانک ہو گیا
رہ گیا ملنا ہمارا خوابوں تک
دیکھ لو سوچ لو اجاو بس واپس
مسکرانا رک جانا چند لمحوں تک
کیا تھا راج دلوں پر کبھی ہم نے
رہ گٸے ہیں بس ابھی چند خبروں تک
جکڑا ہمیں مزید کی تمنا نے نعمان
یہاں تک کہ جا پنچے ہیں قبروں تک
Noman Baqi Siddiqi
خبریں حکومت کی قبریں عوام کی  خبریں حکومت کی قبریں عوام کی
ہم کونہیں ہے لالچ تمہارے انعام کی
 
بویا ہے تم نے جو بھی کاٹو گے بھی تم ہی
پوری نا ہوگی خواہش اپنے دوام کی
 
لوٹے لوٹ أۓ ہیں واپس اپنے گھر کو
کہانی ہے پرانی ، پرانے حمام کی
 
محبت کر رہے ہو کرتے رہو نعمان
خبر نہیں ہے تم کو اس کے انجام کی
نعمان صدیقی
ہم کونہیں ہے لالچ تمہارے انعام کی
بویا ہے تم نے جو بھی کاٹو گے بھی تم ہی
پوری نا ہوگی خواہش اپنے دوام کی
لوٹے لوٹ أۓ ہیں واپس اپنے گھر کو
کہانی ہے پرانی ، پرانے حمام کی
محبت کر رہے ہو کرتے رہو نعمان
خبر نہیں ہے تم کو اس کے انجام کی
نعمان صدیقی
میرا دل برائی سے تو صاف کر دے میرا دل برائی سے تو صاف کر دے
اے دینے والے ، مجھے معاف کر دے
میری طرف سے ہوی ہیں خطاءیں
عیبوں پر ستاری کا اک لحاف کر دے
تیری طرف سے ہوی ہیں عطاءیں
نعمتوں پر شکر کا اک غلاف کر دے
دنیا بھی بنایں لوگوں کو مناءیں
اخروی بھی میرے تو اہداف کر دے
شبراتیں منایں ، نعمان ، یہ دعا یں
اچھے ہمارے تو اوصاف کر دے نعمان صدیقی
اے دینے والے ، مجھے معاف کر دے
میری طرف سے ہوی ہیں خطاءیں
عیبوں پر ستاری کا اک لحاف کر دے
تیری طرف سے ہوی ہیں عطاءیں
نعمتوں پر شکر کا اک غلاف کر دے
دنیا بھی بنایں لوگوں کو مناءیں
اخروی بھی میرے تو اہداف کر دے
شبراتیں منایں ، نعمان ، یہ دعا یں
اچھے ہمارے تو اوصاف کر دے نعمان صدیقی
خط محبوب میں بھرپور اک أمیزش تھی خط محبوب میں بھرپور اک أمیزش تھی
پیار تھا دھمکی تھی یا پھر سازش تھی
کھودا پہاڑ نکلا چوہا کرو نوحہ
ڈوبے کو بچانے کی بس اک کاوش تھی
عالمی تھیں طاقتیں اور پہنچتی راحتیں
مے قرضوں کی پیتے رہنے کی روش تھی
نہیں معلوم اس کی کیا حقیقت تھی
طرز سخن ٍجانٍ من میں ، کیا کشش تھی
کیوں نکالا اس کا بھی اب ہونے والا ہے
پھر کہے گا یہ بتا کیا لغزش تھی
کھو دیا ہے أپ نے ہاتھوں سے اپنے اعتماد
پہلا نکالا ، منصف کے قلم کی جنبش تھی
سمجھے نہیں ہو تم نعمان اس کی چالوں کو
رنج محبت کا ، یا محبت میں رنجش تھی
نعمان صدیقی
پیار تھا دھمکی تھی یا پھر سازش تھی
کھودا پہاڑ نکلا چوہا کرو نوحہ
ڈوبے کو بچانے کی بس اک کاوش تھی
عالمی تھیں طاقتیں اور پہنچتی راحتیں
مے قرضوں کی پیتے رہنے کی روش تھی
نہیں معلوم اس کی کیا حقیقت تھی
طرز سخن ٍجانٍ من میں ، کیا کشش تھی
کیوں نکالا اس کا بھی اب ہونے والا ہے
پھر کہے گا یہ بتا کیا لغزش تھی
کھو دیا ہے أپ نے ہاتھوں سے اپنے اعتماد
پہلا نکالا ، منصف کے قلم کی جنبش تھی
سمجھے نہیں ہو تم نعمان اس کی چالوں کو
رنج محبت کا ، یا محبت میں رنجش تھی
نعمان صدیقی
سلاخوں کے پیچھے کر دیا، یہ تیرا کمال ہے سلاخوں کے پیچھے کر دیا، یہ تیرا کمال ہے
رسوا ہوئ عوام تو ہوتی رہے تمام ، پھر کیا
ووٹ ملے تم کو بہت خوب، یہ تیرا جمال ہے
مہنگی ہوئیں اجناس ، ستیا ناس کام ، پھر کیا
کس نے ڈالے ووٹ خاموشی سے نوٹ ، حلال ہے
ہوتے رہیں حکام ، نا کام ، پیو جام ، پھر کیا
یہ ملک خداداد ، روحانی امداد، نا کوئ ملال ہے
کیوں ہو پریشان اے نعمان کرو کام ، پھر کیا
نعمان صدیقی
رسوا ہوئ عوام تو ہوتی رہے تمام ، پھر کیا
ووٹ ملے تم کو بہت خوب، یہ تیرا جمال ہے
مہنگی ہوئیں اجناس ، ستیا ناس کام ، پھر کیا
کس نے ڈالے ووٹ خاموشی سے نوٹ ، حلال ہے
ہوتے رہیں حکام ، نا کام ، پیو جام ، پھر کیا
یہ ملک خداداد ، روحانی امداد، نا کوئ ملال ہے
کیوں ہو پریشان اے نعمان کرو کام ، پھر کیا
نعمان صدیقی
کرتے محبت تھے مجھ سے تم پھر سےکرو نا کرو نا کرتے محبت تھے مجھ سے تم پھر سےکرو نا کرو نا
جیسے مرتے تھے مجھ پر تم ویسے ہی پھر سے مرو نا مرو نا
کرتے محبت تھے، مجھ سے تم پھر سےکرو نا کرو نا
روٹھا کرتے تھے تم اور مناتا تھا میں ہی ،تمہیں یاد ہے نا
نا نا کرتے ہوے مان جاتے تھے ، پھر سے لڑو نا لڑو نا
کیا کیا لکھتے تھے نعمان ، پیغام محبت اور دامِ محبت
مسکراتے بھرو تم ،جام محبت ، قہوہ کا پیالہ بھرو نا بھرو نا
نعمان صدیقی
جیسے مرتے تھے مجھ پر تم ویسے ہی پھر سے مرو نا مرو نا
کرتے محبت تھے، مجھ سے تم پھر سےکرو نا کرو نا
روٹھا کرتے تھے تم اور مناتا تھا میں ہی ،تمہیں یاد ہے نا
نا نا کرتے ہوے مان جاتے تھے ، پھر سے لڑو نا لڑو نا
کیا کیا لکھتے تھے نعمان ، پیغام محبت اور دامِ محبت
مسکراتے بھرو تم ،جام محبت ، قہوہ کا پیالہ بھرو نا بھرو نا
نعمان صدیقی
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا تیرے لیے ہی مرنا بھی اور جینا کر لیا
اور بھی میں نے چوڑا اپنا سینا کر لیا
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا
ناوہ رہا نا میں رہا نا میں رہی
مشکل نے میری آنکھ کو چشم بینا کر لیا
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا
رہ گیا میرے پاس صرف میرا خدا
سپرد اپنے کو راہ ابن سینا کر لیا
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا
اور جب ہوتا ہوں بیمار ، وہی دیتا ہے شفا
اس کیفیت میں رہتے نصف مہینہ کر لیا
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا
سیکھا زندگی سے جو اب کرنا ہے نعمان
تبدیل ہم نے اب رخ سفینہ کر لیا
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا Quarantine Poetry
اور بھی میں نے چوڑا اپنا سینا کر لیا
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا
ناوہ رہا نا میں رہا نا میں رہی
مشکل نے میری آنکھ کو چشم بینا کر لیا
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا
رہ گیا میرے پاس صرف میرا خدا
سپرد اپنے کو راہ ابن سینا کر لیا
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا
اور جب ہوتا ہوں بیمار ، وہی دیتا ہے شفا
اس کیفیت میں رہتے نصف مہینہ کر لیا
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا
سیکھا زندگی سے جو اب کرنا ہے نعمان
تبدیل ہم نے اب رخ سفینہ کر لیا
میں نے اپنے آپ کو قرنطینہ کر لیا Quarantine Poetry
جن پہ تکیہ تھا وہ پتے ہوا دینے لگے  جن پہ تکیہ تھا وہ پتے ہوا دینے لگے 
محو حیرت ہوں دشمن دعا دینے لگے
جن سے کی اُمید وفا ہم نے کبھی
ہلکے ہلکے وہ ہمیں پیغامِ جفا دینے لگے
جن کو سمجھا تھا کہ وہ زہر آلود ہیں
تریاق بن کر وہ شفا دینے لگے
منصف نے آمر کی راہ ہموار کی
وہ فیصلے، ہو کر خَفا ، دینے لگے
مالک ہے وہ مُلک کا جسے چاہے دے
صداے تنزع الملک ممن تشاء دینے لگے
حیات سے ہے موت اور موت سے حیات ہے
وہ بے حساب من تشاء دینے لگے
جوڑ جوڑ رکھ رہے ہو دولت کیوں نعمان تم
دو زرا مخلوق کو تم کو خُدا دینے لگے
Noman Baqi Siddiqi
محو حیرت ہوں دشمن دعا دینے لگے
جن سے کی اُمید وفا ہم نے کبھی
ہلکے ہلکے وہ ہمیں پیغامِ جفا دینے لگے
جن کو سمجھا تھا کہ وہ زہر آلود ہیں
تریاق بن کر وہ شفا دینے لگے
منصف نے آمر کی راہ ہموار کی
وہ فیصلے، ہو کر خَفا ، دینے لگے
مالک ہے وہ مُلک کا جسے چاہے دے
صداے تنزع الملک ممن تشاء دینے لگے
حیات سے ہے موت اور موت سے حیات ہے
وہ بے حساب من تشاء دینے لگے
جوڑ جوڑ رکھ رہے ہو دولت کیوں نعمان تم
دو زرا مخلوق کو تم کو خُدا دینے لگے
Noman Baqi Siddiqi
باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے 
باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
کی زمین پر
جن پہ تکیہ تھا وہ پتے ہوا دینے لگے
محو حیرت ہوں دشمن دعا دینے لگے
جن سے کی اُمید وفا ہم نے کبھی
ہلکے ہلکے وہ ہمیں پیغامِ جفا دینے لگے
جن کو سمجھا تھا کہ وہ زہر آلود ہیں
تریاق بن کر وہ شفا دینے لگے
منصف نے آمر کی راہ ہموار کی
وہ فیصلے، ہو کر خَفا ، دینے لگے
مالک ہے وہ مُلک کا جسے چاہے دے
صداے تنزع الملک ممن تشاء دینے لگے
حیات سے ہے موت اور موت سے حیات ہے
وہ بے حساب من تشاء دینے لگے
جوڑ جوڑ رکھ رہے ہو دولت کیوں نعمان تم
دو زرا مخلوق کو تم کو خُدا دینے لگے
Noman Baqi Siddiqi
باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
کی زمین پر
جن پہ تکیہ تھا وہ پتے ہوا دینے لگے
محو حیرت ہوں دشمن دعا دینے لگے
جن سے کی اُمید وفا ہم نے کبھی
ہلکے ہلکے وہ ہمیں پیغامِ جفا دینے لگے
جن کو سمجھا تھا کہ وہ زہر آلود ہیں
تریاق بن کر وہ شفا دینے لگے
منصف نے آمر کی راہ ہموار کی
وہ فیصلے، ہو کر خَفا ، دینے لگے
مالک ہے وہ مُلک کا جسے چاہے دے
صداے تنزع الملک ممن تشاء دینے لگے
حیات سے ہے موت اور موت سے حیات ہے
وہ بے حساب من تشاء دینے لگے
جوڑ جوڑ رکھ رہے ہو دولت کیوں نعمان تم
دو زرا مخلوق کو تم کو خُدا دینے لگے
Noman Baqi Siddiqi
 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 