Add Poetry

خیال

Poet: hussain nisar By: hussain nisar, karachi

دشت کی مسافت میں
کیسے لوگ ملتے ہیں
زندگی کے گلشن میں
پھول پھول کھلتے ہیں

زندگی بہاروں کو
آئینہ بنا کر کے
اپنے گیسوئے خم دار
زیرِ پشت وا کر کے

اپنے سب خیالوں کو
دلنشیں بناتی ہے
رخ پہ رنگ بکھرا کر
مہ جبیں بناتی ہے

اور پھر مسرت سے
جھوم جھوم جائے دل
اپنی دھن میں کلیوں کو
چوم چوم جائے دل

اور پھر اچانک ہی
لوگ رہ بدل جائیں
نفرتوں کے سانچے میں
اپنے آپ ڈھل جائیں

سوچو اس سمے دل کا
کیسا حال ہوتا ہے
پل ‘ بھری تمنا کا
پائمال ہوتا ہے

پھر خیال آتا ہے
آرزو کے صحرا میں
دل کی ناؤ بہہ جائے
حسرتوں کے دریا میں

اور زندگی یوں ہی
بے ثبات ہو جائے
موت کی نگاھوں کا
التیفات ہو جائے

Rate it:
Views: 460
14 Aug, 2014
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets