Add Poetry

یہ سچ ہے کہ ہم لوگ بہت آسانی میں رہے

Poet: شعیب ارشد By: Muhammad Shoaib Arshad, Bridgeport

یہ سچ ہے کہ ہم لوگ بہت آسانی میں رہے
پر نام وہی کر گئے جو بخت گرانی میں رہے

اس کی یاد کس دیر تک ساتھ رہی کیا کہیں
غم تھا تو گھر ہو کے بھی لامکانی میں رہے

لوگ قصے کر گزر کے رقم کر بھی گئے
ہم ہیں کہ محو شوقِ قصہ خوانی میں رہے

ہم اپنی جون میں کبھی بھی نہ ہوئے تسلیم
ہم سدا کسی مکمل مثال کے ثانی میں رہے

اپنی زبان ہمیں عزیز اور نہ اپنی زمیں
غلامی سے ہم نکلے تو زندانی میں رہے

وہ میرا سوچتا تو ہے مگر کسی اور کے بعد
یعنی کہ ہم اک موہوم سے یعنی میں رہے

تھک ہار کے شل ہو بھی گیا بوڑھا جسم
ارماں کہ جواں تھے اور جوانی میں رہے

جن کو صحرا دیا وہ تشنہ لبی کو روتے رہے
جن کو دریا ملا وہ شاکی ہیں کہ پانی میں رہے

غمِ عشق اور غمِ جہاں کا حسین سمجھوتہ
دونوں میرے دل میں اپنی روانی میں رہے

ایک بار اس بے وفا سے دل لگا کے شعیبؔ
ہم تو پھر ساری عمر ہی پشیمانی میں رہے

 

Rate it:
Views: 691
07 Feb, 2021
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets