اپنے آپ میں رہتی ہوں میں آئینے کے سامنے
اپنی باتیں کرتی ہوں میں آئینے کے سامنے
گر چھپانا چاہوں سچ کو آئینہ چھپنے نہ دے
سچ کہتے بھی ڈرتی ہوں میں آئینے کے سامنے
جب کبھی خامش ہو وہ مجھ سے باتیں نہ کرے
بے طرح بگڑتی ہوں میں آئینے کے سامنے
جب رخ روشن تمہارا آئینے میں دیکھ لوں
اور بھی سنورتی ہوں میں آئینے کے سامنے
گر کبھی آئینہ چھوٹے ٹوٹے اور بکھر جائے
ٹوٹتی بکھرتی ہوں میں آئینے کے سامنے