ھم دیار میں اپنا پن گنوا آئے
بہار زندگی خزں پہ لٹا آئے
ھم ددی کا چراغ جو روشن تھا
نہ جانے وہ کب کا بجھا آئے
جو باقی رہ گیاتھا مدھم سا
بے دھیانی میں نشان مٹا آئے
رسائ نہ مل رہی تھی اس تک
خواب میں قصہ دل سنا آئے
جن کی خاطر ہے مبشر ہجر ذدہ
وہ پلٹ کر پھر نہ دلرباآئے