آتے رہتے ہیں قدسیوں کے پیام
شعر بھی اِک طرح کا ہے اِلہام
عشق ہے کس قدر بلند مقام
اس سے آگے ہے بس خدا کا نام
کام اَن کا ہے، دیں نہ دیں انعام
چاہئیے ہم کو اپنے کام سے کام
زندگی ہے ازل سے تا بہ ابد
زندگی کی نہ کوئی صبح نہ شام
راہ رو تھک کے رہ گئے آخر
زندگی تھی کچھ ایسی تیز خرام
زلفِ دوراں سنوارنے والے
ہیں بڑی چیز شاعرانِ کرام
میں نے مانا کہ ہوں تہی ساغر
شکر صد شکر ہے تو ہاتھ میں جام