آج بچھڑے ہوئے یاروں کی بہت یاد آئی

Poet: ABDUL WAHEED SAJID By: ABDUL WAHEED GHORI, DUNYA PUR DISTRICT LODHRAN

آج بچھڑے ہوئے یاروں کی بہت یاد آئی
مجھکو بھی جان سے پیاروں کی بہت یاد آئی

جن کے سائے تلے ہم پل بھر کے لئے بیٹھے تھے
مُجھکو اُن ٹوٹی دیواروں کی بہت یاد آئی

آج بکھرا ہوں جو خزاؤں کے پتوں کی طرح
آج پھر گزری بہاروں کی بہت یاد آئی

تُم میری دُنیا سے بہت دور بسے ہو پھر بھی
تیری آنکھوں کے اشاروں کی بہت یاد آئی

ملا نہ جب سکوں ساجد کو بچھڑ کر تُم سے
تیری بانہوں کے سہاروں کی بہت یاد آئی

Rate it:
Views: 2160
21 Jun, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL