آج بیٹھے تھے سوچا چلو اسے سوچتے ہیں
پھر سوچا بہتر ہے کچھ اور ہی سوچتے ہیں
سوچنا تو اس کو وقت کا زیاں ہی ہے صرف
پھربھی نجانے کیوں ہم اسے ہر وقت سوچتے ہیں
کاش کے وہ بھی کبھی ہمیں سوچے ایسے
جیسے ہم اس کو اپنے دل سے سوچتے ہیں
اس کے دیے گہرے زخموں نے کیا ہے گائل ہمیں
پھر بھی ہم ان کے سوا کچھ نہیں سوچتے ہیں
کبھی تو وہ اپنے کیے پہ پچھتاۓ گا شاید
اے سلمان کب آۓ گا وہ وقت یہی سوچتے ہیں