آج تو ایک نئے شاعر نے آ کے محفل خوب سجائی
ایک سے بڑھ کے ایک غزل جو آکے اس نے سَنائی
دل گھبرانے لگتا ہے جاں کنی کی حالت ہوتی ہے
جب چاندنی راتوں میں کسی کو آ گھیرے تنہائی
ویسے توہم کہتے ہیں کہ ہم سے سہی نہ جائے گی
لیکن سہہ بھی جاتے ہیں جب سہنی پڑے جدائی
سَننے میں اکثر آیا ہے عاشق لوگ یہ کہتے ہیں
ایک طرف ہمارا دل، ایک طرف ہے ساری خدائی
گَم صَم کیوں بیٹھے ہو صاحب کچھ نہ کچھ تو بولو
سامعیں ہمہ تن گوش ہیں اب کر دو لب کشائی
وہم و گماں سے باہر آؤ اور آ کے آواز اٹھاؤ
کوئی نہ کوئی آ ہی جائے گا کرنے ہمنوائی
خیالات میں بلندی ہو، موضوعات میں ہو گہرائی
پڑھنے والے پھر تو کریں گے عظمٰی پذیرائی