آج میرا حال جو بے حال ہے
تیرا مخلوق ہی ذمےدار ہے
تونے وجود دیا مجھ کو انکے وجود کی خاطر
دیکھ انکے وجود نے میرا کیا حال کر دیا ہے
زمانہ وہ بھی کہہ میرے سکون میں شور و غل تھا
آج انکی تخلیق نے دیکھ کس قدر سنسان کر دیا ہے
مجھ سے ہی آج نقاب کئے پھرتے ہیں
اِس قدر مجھے برباد کر دیا ہے
جو حُسْن تھا میرا ، اُسے کاٹ کاٹ تخت بنائے اپنے
دیکھ اپنی خاطر مجھے کتنا ویران کر دیا ہے
خود آب کو نا پاک کیا پہلے
اب خود کو رَو رَو پیاسا مار دیا ہا
مجھے کھود کھود گند چھپایا ہے اپنا
پِھر خود کو بی-حد نفیس کر دیا ہے
تونے نیمات بنایا تھا زحمت بنایا مجھ کو
اِس سلوک کا تیرا مخلوق ہے ذمےدار ہے