آنکھیں پتھر کی ہو رہی ہیں
جن کے انتظار میں
ُانہیں آیا نہیں اب تک
ہمارا خیال
کسی اور کے خیال میں
میں ہر روز خوابوں میں
ُاسے اپنا دیکھتی ہوں
اس لیے ہمشیہ رہتی ہوں
اک حسین خواب کی تاک میں
میری دعاؤں کا
اب وہ منتظر ہیں کس لیے
جبکہ جانتا ہے
میری دعاؤں میں ہے
نام ُاس کا میری سانس میں
آج وہ ہارے گا یا پھر میرا انتظار
صبح صادق میں ہو گا
یہ فیصلہ جانماز میں