آج کاغذ کو نم کرنے دو

Poet: Saba Hassan By: saba Hassan, Lahore

آج کاغذ کو آگ کرنے دو
اشک سمندر کو جھاگ کرنے دو
دل گرفتگی اداس موسم کی
انڈیل دوں
حرفوں کے سمندر میں
وقت کی ریت کو
دھیرے دھیرے
زیست ساحل کا راگ کرنے دو
الجھنیں بڑھ نہ جائیں دفعتاً
ان کو ماھی بے آب کرنے دو
اک ماھی گیر
شیرازی سا
آہ
پھانس لے جال میں عذابوں کو
مقدر کر چکے گلابوں کو
آج کاغذ کو نم کرنے دو
ھے کٹھن___مگر چلو یونہی
بناء ڈھارس
خود کو بےغم ذرا کرنے دو
 

Rate it:
Views: 449
01 May, 2015