آج کا سورج مایوسیاں سمیٹے ڈوب گیا
کل پھر کسی نئی امید پہ طلوع ہو گا
دل کسی کی یاد سے آباد تو ہے مگر
پھر اسی یاد سے پریشان ہو گا
ماضی بھول بھی جاؤں تو حال درد ہے
نہ جانے مستقبل کیا ہو گا
کیوں نہیں چھین لی جاتی یاد داشت مجھ سے
نہ یاد کچھ آئے گا نہ کرب ہو گا
آنکھوں نے خوابوں کو الوادع کر دیا
اب نیند تو آئے گی پر خواب نہ ہو گا